رضاخانی مذہب کے نام

یہ ماننا کیسا محبوب کا رکھا کچھ مان نہیں
سرشت میں تمہاری کردار و عمل کی جان نہیں

دعوے تو کرتے ہو بہت ہی بلند و بالا
نمایاں تضاد ہوں جنکے اندر وہ لوگ انسان نہیں

رٹ لگا رکھی کھوٹی عشق و محبت کی تم نے
راہ مصطفیٰ سے ہٹی راہ کا رکھا نشان نہیں

تغیر سنت میں اہل سنت کا عہد و پیمان نہیں
اہل بدعت کا اسلام کے گلشن میں مکان نہیں

الله کے پیاروں سے تعلق تمہارا خاص ہو کیسے
ولیوں کے عالم سے ملتا تمہارا کوئی جہان نہیں

کافر سے یاری تمہاری مسلماں سے ہے عداوت
منافق کا شیوہ ہے یہ ہرگز مومن کی شان نہیں

کلمہ پڑھ کے تم ہووے دین حق کے دشمن
غضبناک نہ ہو جو تم پر ایسا کوئی آسمان نہیں

Abdul Rahman Hanafi